مناقب امام حسن علیہ السلام
مدح شبرؑ
ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی
اُس طرف دیکھو کہ وہ کون چلا آتا ہے
پندرہ رمضان میں اک نورِ خدا آتا ہے
نور ہی نور ہے پھیلا ہوا تا حدّ نظر
یہ گواہی ہے یہاں بدر الدّجیٰ آتا ہے
اے فقیران جہاں!، جھولیاں بھرلو آکر
بیتِ حیدرؑ میں سخاوت کا خدا آتا ہے
مدح شبرؑ ملی قرآن میں غافر ہم کو
مدح شبرؑ میں تلاوت کا مزہ آتا ہے
***
ولادتِ حسنؑ
ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی
ہدایتوں کا حسیں زائچہ مبارک ہو
ریاضِ حق میں نیا گل کھلا مبارک ہو
ہے مومنین کی خدمت میں عرض اے غافر
ولادتِ حسنِ مجتبیٰ مبارک ہو
***
ذکرِشبؑر
ضیاء الافاضل مولانا سید غافرحسن رضوی
جو قلم مدحتِ شبرؑ میں جھکا ملتا ہے
چاند کی طرح بلندی پہ اٹھا ملتا ہے
اسکی سانسوں کے فضائل کا بیاں ہو کیسے
جوکہ مصروفِ ثنا صبح و مسا ملتا ہے
سات دروازوں پہ جانے سے بھلا کیا حاصل
مانگو اس در پہ جہاں حد سے سوا ملتا ہے
یہ اگر چاہیں تو مٹی کو بھی سونا کردیں
پیرہن دیکھو تو پیوند بھرا ملتا ہے
رہ کے خود بھوکا، بھکاری کو شکم سیر کرے
ایسا دنیا میں کوئی اہل سخا ملتا ہے
اس لئےمدحِ حسنؑ میرا وظیفہ ٹھہرا
ان کے عرفان سے در اصل خدا ملتا ہے
کیوں نہ ہم فخر کریں انکی غلامی پاکر
یاں تو رضوان بھی خیاط بنا ملتا ہے
یونہی لکھتا ہوں میں غافر کے برابر میں حسن
ذکرِ شبرؑمیں عبادت کا مزہ ملتا ہے
***
کتابِ علیؑ کا پہلا ورق
ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی
جوش علیؑ میں خلق رسالتمآب کا
منضم کیا تو بن گیا پیکر جناب کا
رُوئے حسنؑ کو دیکھ کے شرما گیا گلاب
چہرہ حسیں ہے کتنا علیؑ کے گلاب کا
شمس و قمر بھی دیکھ کے حیران رہ گئے
ہے چودہویں کا چاند کہ چہرہ جناب کا
پیدائش حسنؑ سے پڑی ماند کہکشاں
چہرہ اتر گیا ہے مہہ وآفتاب کا
(بزبان ممدوح)
ہیں جنگ وصلح دونوں مساوی مرے لئے
پابند ہوں میں صرف خدا کی کتاب کا
جنگ جمل میں اونٹ کی ٹانگوں کو کاٹ کر
ثابت کرونگا لال ہوں میں بوتراب کا
۔۔۔
نوکِ قلم کی دھار تھی مسموم کس قدر
دشمن بھی بن کے رہ گیا لقمہ عذاب کا
پیمانے لاکھ چھلکیں مجھے اس سے کیا غرٖض
عادی ہوں میں تو عشق حسنؑ کی شراب کا
میں مست ہوں ولائے حسنؑ کی شراب میں
کیوں خوف ہو وہاں کے حساب و کتاب کا
غافر، خیال رکھئے گا وقتِ مطالعہ
پہلا ورق حسنؑ ہے، علیؑ کی کتاب کا