افکار ضیاء

مناقب امام سجاد علیہ السلام

بیمار سے ڈر

ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی

وہ جسے مدح کے اشعار سے ڈر لگتا ہے
گویا اس شخص کو ابرار سے ڈر لگتا ہے

ظلم دیکھے تو بھلا کیسے شہِ دیں کی طرف
اس کو عباس کی تلوار سے ڈر لگتا ہے

تیر و تلوار بہت دور کی چیزیں ہیں جناب
شیر کی چشمِ شرربار سے ڈر لگتا ہے

ایسے تعمیر کیا قصرِ وفا دریا پر
اب بھی دریا کو وفادار سے ڈر لگتا ہے

فوج وہ جنگ کرے کیسے بھلا حیدر سے
جس کو میدان میں عمار سے در لگتا ہے

اس لئے اٹھ نہ سکا پھر سے سوال بیعت
اس کو شبیر کے انکار سے ڈر لگتا ہے

تختہ دار سے میثم نے یہ اعلان کیا
بزدلوں کو رسن و دار سے ڈر لگتا ہے

ایسے کچھ مدحِ علی خوں سے رقم کی، اب تک
دار کو میثمِ تمار سے ڈر لگتا ہے

عشق سچا تھا تو گلزار بنی آتش بھی
جھوٹے عاشق کو تو گلزار سے ڈر لگتا ہے

ایک تو غار میں اور ایک جبل پر پہنچا
ہے دلالت، انہیں تلوار سے ڈر لگتا ہے

وہ تھا کرار جو تلواروں میں سویا، لیکن
اِن کو تلوار کی جھنکار سے ڈر لگتا ہے

جانے کیا رعب تھا سجاد کے رخ پر غافر
ظلم کو آج بھی بیمار سے ڈر لگتا ہے
***


0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں

بزم ضیاء. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.