افکار ضیاء

مناقب امام رضا علیہ السلام
مدح رضاؑ
ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی
میرے لبوں پہ آج جو مدحت رضا کی ہے
اپنے غلام پر یہ عنایت رضا کی ہے

شرما رہا ہے چاند، خجِل چاندنی ہوئی
کاظمؑ کے گھر میں آج ولادت رضا کی ہے

قرطاس جھومتا ہے ولایت کے جوش میں
وردِ زبانِ خامہ جو مدحت رضا کی ہے

جیسے علیؑ نجف میں، خراساں میں بھی علیؑ
یوں ہی نجف کی مثل، زیارت رضا کی ہے

مامون دنگ رہ گیا "اپنا سا منھ لئے"
دیکھا، علیؑ کی مثل سیاست رضا کی ہے

وہ روزِ عید ہو کہ ولایت کا مسئلہ
معبود کی رضا میں رضایت رضا کی ہے

کفر و نفاق و شرک کا بستر کیا ہے گول
میزانِ عدل، فہم و فراست رضا کی ہے

قالیں کا شیر اہلِ جہاں سے یہ کہہ گیا
بے جان چیز پہ بھی حکومت رضا کی ہے

کھائی انھوں نے منھ کی جو نازاں تھے علم پر
نخوت کا سر کچلنا ہی عادت رضا کی ہے

دعبل کی خاکِ پا پہ بھی سجدہ کریں گے ہم
ان کی طرف نگاہِ عنایت رضا کی ہے

معروف نے بتایا ہے طوفان روک کر
پرنور دل میں شمعِ محبت رضا کی ہے

غافر! گواہ اس پہ "اطیعوا" کا لفظ ہے
دونوں جہاں پہ فرض اطاعت رضا کی ہے
***
ہمسفر میرا
ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی
تیرے در پر جھکا ہے سر میرا
مدعا جلد پورا کر میرا

جس زمیں پر پڑے ہیں پاؤں ترے
اس زمیں پر رکھا ہے سر میرا

چومتا ہوں میں ایک بار ضریح
منھ مہکتا ہے سال بھر میرا

نام کا تیرے ورد کرتا ہوں
کیا بگاڑیں گے جادوگر میرا

کوئلے، گرچہ پہلوؤں میں ہیں
پھربھی پرنور ہے گہر میرا

آج مانا کہ ظلمتوں میں ہوں
ایک دن آئے گا قمر میرا

کربلا ساتھ تیرے جاؤں گا
کتنا بہتر ہے ہمسفر میرا!

خاکِ مشہد سے ہے خمیر مرا
طوس کی سرزمیں ہے گھر میرا

موت آجائے گر خراساں میں
کتنا اچھا رہے سفر میرا

کم ہے مدح رضا میں اے غافر
پورا جیون ہو گر بسر میرا
***

رضاؑ کے دیار میں
ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی
ارماں مچل رہے ہیں دل بے قرار میں
دیکھوں اتر کے میں بھی تہہ انتظار میں
پلکوں کو شامیانہ بنایا ترے لئے
آنکھیں بچھی ہوئی ہیں تری رہگزار میں

لیکن یہ معجزہ ہے کرشمہ ہے یا سحر
بے حد قرار ملتا ہے اس اضطرار میں

ایراں کی سمت آئیں تو کس طرح آفتیں
شیعوں کی مملکت ھے رضا کے حصار میں
کچھ لوگوں کو میانہ روی سے گریز ہے
کوئی پہاڑ پہ ہے تو کوئی ہے غار میں

بس یوں ہی جس کو چاہا خلیفہ بنالیا!
نادان! فرق ہوتا ہے تسبیح و ہار میں

خیرہ ضیا سے چشمِ نکیرین ہوگئیں
خاکِ شفا میں لے کے گیا تھا مزار میں

یاد آگئی محبتِ زینبؑ حسینؑ سے
بھائی کا تذکرہ ھے بہن کے جوار میں
معصومہ! خوش نصیب ھے غافر بے انتہا
اس کو جگہ ملی ھے تمہارے دیار میں
***

0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں

بزم ضیاء. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.