افکار ضیاء
نظمیں
رھبر عظیم الشان آیۃ اللہ خامنہ ای حفظہ اللہ

خورشید تاباں اور اسلامی بیداری
مولانا سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی
عدو کی سازشوں کے سامنے بیدار ہیں رہبر.
عمل سے، علم سے، عرفان سے سرشار ہیں رہبر.

ہر اک لمحہ خیال مرضی خلاق عالم ہے.
اطاعت میں ہمارے واسطے معیار ہیں رہبر.

اہم مقصد ھے ان کا دہر میں تشہیر دین حق.
عدوئے دیں سے ہردم برسرپیکار ہیں رہبر.

کچھ ایسے محو رہتےہیں ولایت کی حفاظت میں.
کبھی میثم کبھی قنبر کبھی عمار ہیں رہبر.

ذرا سا گھور کے دیکھیں تو ایوان ستم لرزے.
ہر اک تحریم کی زنجیر میں مختار ہیں رہبر.

فقط رہبر کے خطبوں سے ہوئی اسلامی بیداری.
مسلمانوں کے یوں بھی قافلہ سالار ہیں رہبر.

مسلمانوں کو تقریروں سے یہ بیدار کرتے ہیں.
خطابت میں غلام حیدر کرار ہیں رہبر.

زباں کٹتی ہے تو کٹ جائے لیکن حق بیاں ہوگا.
دفاع حق میں مثل میثم تمار ہیں رہبر.

خمینی کے ہیں نائب "خ" سے ظاہر صاف ہوتا ہے.
"الف" کی ہے صدا، احمد کے پیروکار ہیں رہبر

.
مجاھد فی سبیل اللہ ہیں یہ "میم" کہتا ہے.
نصیحت "ن" سے نہ جانے کیا اسرار ہیں رہبر.


ہدایت "ہ" سے کرتے ہیں، ولایت یوں سنبھالی ہے.
"الف" سے امت اسلام کے سردار ہیں رہبر.


کہا "ی" نے عمل کرتے ہیں سیرت پر یداللہ کی.
تبھی تو عالم اسلام کا معیار ہیں رہبر.

جہان ظلم لرزا، دیکھ کے اسلام کی طاقت.
کہا اسلامی بیداری نے دیں کا تار ہیں رہبر.

کہاں امریکہ میں جرآت، کہ وہ دیکھے نظر بھر کر.
خلاف ظلم، مسلم کی کھلی تلوار ہیں رہبر.

قلم کو توڑ ڈالا اے فلکؔ میں نے یہی لکھ کر.
ہر اک پہلو سے دیں کے مونس و غمخوار ہیں.

***

خورشید خاور
جہالت کی شب تاریک میں الماس ہیں رہبر.
خدا کے دین کی تبلیغ میں حساس ہیں رہبر.

یزیدی ہوش میں آجائیں، اب بھی وقت ہے، ورنہ.
برائے ظلم، تیغ حضرت عباس ہیں رہبر.

مسلمانوں کی نظریں اس لئے ایراں کی جانب ہیں.
جہانِ ظلم میں، مسلم کی تنہا آس، ہیں رہبر.

وہ روئیں اپنی قسمت پر، نہیں جنکا کوئی رہبر.
ہمیں کیا خوف ہو کوئی، ہمارے پاس ہیں رہبر.

اگرتبلیغ دیں کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے.
کہیں موسیٰ، کہیں عیسیٰ، کہیں الیاس ہیں رہبر.

اگر رہبر ہو ہم جیسا تو کیا ہے فائدہ اس میں.
تبھی تو ہم یہ کہتے ہیں کہ خیرالناس ہیں رہبر.

یہ ممکن ہی نہیں شیطاں کی سازش کارآمد ہو.
کھلے لفظوں میں کہدوں "دشمن ِخناس" ہیں رہبر.

سدا جکھتی ہیں ان کے سامنے طاغوت کی آنکھیں.
سبب یہ ہے حسینی فکر کے عکاس ہیں رہبر.

کھڑے رہتے ہیں یہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال ظالم کے.
قسم رب کی، مجسم آتما وشواس ہیں رہبر.

کرے کیسے فلکؔ مرقوم رہبر کے فضائل کو.
دل مومن کی دھڑکن میں بسا احساس ہیں رہبر.

***
نماز اور رھبری
رھبری کا باب کھلتا ھے نماز عشق سے.
عارفوں کو رزق ملتا ھے نماز عشق سے.
اپنے پیروں دین چلتا ھے نماز عشق سے.
عقدہ بھی ھر ایک کھلتا ھے نماز عشق سے.
رھبر دیں گر نہ ھوتے کون سکھلاتا نماز.
خود عمل کرکے جھاں کو کون دکھلاتا نماز.

وہ علی زین العبا ھوں یا کہ نفس اللہ ھوں.
بھجت و خوئی، اراکی ھوں کہ روح اللہ ھوں.
سیستانی، خامنہ ای یا کہ نصراللہ ھوں.
ھوں صفا صافی یمانی یا ضیاء اللہ ھوں.
خالق حق کے نمائندے سکھاتے ھیں نماز.
یہ وضو کرکے دکھاتے ھیں، دکھاتے ھیں نماز.

عشق خالق میں محمد مصطفےٰ پڑھتے رھے.
آخری دم تک علی مرتضےٰ پڑھتے رھے.
خلق کے ھمراہ، اس کو مجتبیٰ پڑھتے رھے.
دشت کربل میں شھید کربلا پڑھتے رھے.
فاطمہ نے چکیاں پیسیں، پڑھی پھر بھی نماز.
نزع کے عالم میں بھی چھوٹی نھیں ان کی نماز.

باقر و جعفر، نماز عشق پر مامور تھے.
موسی کاظم بھی جامِ عشق سے مخمور تھے.
اور علی موسیٰ رضا عشق خدا میں چور تھے.
وہ تقی ھوں یا نقی سارے ھی رھبر، نور تھے.
عسکری نے عصمتی پیکر میں سمجھائی نماز.
مھدیِ دوراں بھی پڑھوائیں گے للّٰھی نماز.

امت اسلام کے رھبر تھے سارے انبیا.
مصطفےٰ کے بعد بھی جاری رھا یہ سلسلہ.
رھبری کی شکل میں موجود نسلِ مصطفےٰ.
دورِ غیبت میں بنے عالم ھمارے رھنما.
سلسلہ در سلسلہ قائم رکھی سب نے نماز.
کیونکہ غافر فرض ھر مسلم پہ کی رب نے نماز
***


قطعات
رھبری1
تھرتھرا اٹھا ستم جب بھی کبھی ہم نے کہا
سید علی خامنہ ای سید علی خامنہ ای.
موت کی مانند ذہنوں پر یہ ان کے چھاگیا
سید علی خامنہ ای سید علی خامنہ ای.
بانی تحریک بیداری اسلامی بنا
اس لئے ابھری فلکؔ کے قلب سے بس یہ صدا.
دھرتی پر ہے دیوتا نائب خمینی کا بنا
سید علی خامنہ ای سید علی خامنہ ای.
***
رھبری2
قوم کا ہے اسلحہ سید علی سید علی.
ہو تو ایسا رہنما سید علی سید علی.
انقلابی خوں فلکؔ کا  جوش میں آنے لگا.
ورد جب مینے کیا سید علی سید علی.
***
رھبری3
جہان ظلم میں اسلام کی پہچان رہبرہیں.
زمانہ دیکھ لے کس درجہ عالیشان رہبرہیں.
رسول اللہ کے نائب فلکؔ جیسے بنے حیدر.
خمینی کے ہدف کا مستقل عنوان رہبر ہیں.
***
رھبری4
رہبری کی ابتدا آدم سے؛ غافر یوں ہوئی.
اس مبارک بزم میں موجود اک شیطان تھا.
اس لئے مولا نے فرمایا کہ منبر سے اتر.
رہنما کے بھیس میں شیطاں صفت انسان تھا.

*** 
رھبری5
بس اسی کو زیب دیتا ہے خطابِ رہبری.
قوم پر اپنی جو برسائے سحابِ رہبری.
مختصر الفاظ میں غافر؛ فقط اتنا لکھو.
وا کتاب اللہ سے ہوتا ہے بابِ رہبری.

*** 
رھبری6
کیسے سمجھے گا جہاں! کیا ہے مقامِ رہبری.
ہے کتابِ حق کے سائے میں قیامِ رہبری.
مات دے دیتا ہے غافر، ہر قدم پہ ظلم کو.
اخذ اقوالِ ائمہ سے کلامِ رہبری.

***
رھبری7
نادانوں کا جواب
کیا ملا ان کو پیمبر کی اہانت کرکے.
تم بھی کیا پاؤگے رہبر کی اہانت کرکے.
اے فلکؔ جنگ احد اب بھی صدا دیتی ہے.
فوج پسپاں ہوئی لیڈر کی اہانت کرکے.

***

اخباریت
جو پوچتھے ہیں کہ خالق کی پیروی کیا ہے.
انھیں بتادو کہ عصیان و سرکشی کیا ہے.

جو اپنے آپ کو کہلا رہے ہیں اخباری.
انھیں پتہ ہی نہیں ہے کہ رہبری کیا ہے.

جو اہل علم سے ہوگا نہ ربط ملت کا.
تو کیسے سمجھے گی وہ علم و آگہی کیا ہے.

یہ آشنائے کتاب و حدیث ہیں واللہ.
ہر اک نہ سمجھے گا منظور ایزدی کیا ہے.

اسی لئے تو ہے تقلید کے خلاف محاذ.
عدو نےجان لیا، نفع رہبری کیا ہے.

فلکؔ رضائے الٰہی کی جستجو ہے اگر.
یہ دیکھو مرضیِ ذرّیتِ نبی کیا ہے.


***

0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں

بزم ضیاء. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.