افکار ضیاء

نوحہ

میرا بھائی نہ رہا

ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی

(بین)
التجا ہے یہ ہماری اے خدایا! تجھ سے
بھائی عباس سا، زینب سی بہن سب کو دے
بازو اس بھائی کے اللہ سلامت رکھنا
کام بس جس کا ہے بہنوں کی حفاظت کرنا
شیر سا بھائی کبھی بھی نہ بہن سے بچھڑے
لب سے خواہر کے کبھی بھی نہ یہ نوحہ نکلے
'''''
میرا بھائی نہ رہا، میرا غازی نہ رہا
زینب ِ خستہ جگر کہتی ہیں یہ رو روکر
میرا بھائی نہ رہا میرا غازی نہ رہا

کس میں جرٲت کہ کبھی آنکھ اٹھاکر دیکھے
دربدر آل پیمبر کو پھراکر دیکھے
جب تلک شیرِ غضنفر تھا شہِ دیں کی سِپَر
میرا بھائی نہ رہا میرا غازی نہ رہا

جب وہ زندہ تھا تو دیکھا نہ کسی نے مجھ کو
بعدِ عباس ستایا ہے سبھی نے مجھ کو
سر سے چھینی سے ستمگر نے ہماری چادر
میرا بھائی نہ رہا میرا غازی نہ رہا

کون اب اس کی جگہ خیموں کا پہرہ دے گا
کون اب خدمتِ سرور کا سلیقہ دے گا
شمر سے کون بچائے گا سکینہ کے گہر
میرا بھائی نہ رہا میرا غازی نہ رہا

کیسے ٹوٹے ہوئے نیزے کو سنبھالے زینب
کیسے اجڑے ہوئے کنبے کو سنبھالے زینب
شاہِ والا کی یتیمہ کو سلاؤں کیونکر
میرا بھائی نہ رہا میرا غازی نہ رہا

میری چادر کی اسی نے تو ضمانت لی تھی
رب نے کس درجہ اسے غیرت و قوت دی تھی
جب وہ زندہ تھا، مرے سر سے نہ سَرکی چادر
میرا بھائی نہ رہا میرا غازی نہ رہا

لشکرِ شاہِ دوعالم کا علمدار تھا وہ
فوجِ اعدا کے لئے آہنی دیوار تھا وہ
فخر سے اہلِ مدینہ اسے کہتے تھے قمر
میرا بھائی نہ رہا میرا غازی نہ رہا

لیکے مشکیزہ کو نکلا تھا وہ پانی کے لئے
خشک ہونٹوں پہ سمندر کی روانی کے لئے
اب بھلا کون سکینہ کے کرے گا لب تر
میرا بھائی نہ رہا میرا غازی نہ رہا

ایسا غیور کہ غیرت بھی فدا ہے اس پر
وعدۀ پردۀ زینب کی قضا ہے اس پر
اس لئے نیزہ پہ رُکتا نہیں عباس کا سر
میرا بھائی نہ رہا میرا غازی نہ رہا

اہلِ بیتِ نبویؐ شام کے بازاروں میں
اتنی غیرت بھی نہ تھی ہائے ستمگاروں میں
غیرتِ احمدِ مرسلؐ کو بچاتے بڑھ کر
میرا بھائی نہ رہا میرا غازی نہ رہا

آلِ سفیان نے اس درجہ ستایا غافر
لب پہ زینب کے یہی رہتا تھا نوحہ غافر
میرے پردہ کے محافظ! میں ہوئی بے چادر
میرا بھائی نہ رہا میرا غازی نہ رہا
***


0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں

بزم ضیاء. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.