افکار ضیاء

نوحہ
ہنسلیوں والے اصغرؑ

ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی

اے مرے لال مرے ہنسلیوں والے اصغر
اپنی مادر کو کیا کس کے حوالے اصغر

تیرے قاتل کے مرے لال! کیا اولاد نہ تھی
کمسنی میں جو چبھوئے ترے بھالے اصغر

خشک تھا تیرا گلا تیرِ ستم جب کھایا
آ تری دائی تجھے دودھ پلالے اصغر

کس طرح جلتی ہوئی ریت پہ نیند آئے گی
میرے گلفام! مرے نازوں کے پالے اصغر

بِن ترے زندہ نہ رہ پاؤنگی میرے بیٹا!
پاس اپنے ہی تو مادر کو بلالے اصغر

گود خالی ہے مری سونا ترا گہوارہ
تجھ کو ڈھونڈوں میں کہاں گود کے پالے اصغر

بِن ترے سارا جہاں لگتا ہے اندھیر مجھے
اچھے لگتے نہیں اب مجھ کو اجالے اصغر

تیرے مرنے سے ستاروں کی چمک ختم ہوئی
اے مرے چاند! مرے گھر کے اجالے اصغر

تیری رودادِ الم کرتا ہے غافر تحریر
اپنے روضے پہ اسے جلد بلالے اصغر
***

0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں

بزم ضیاء. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.